Āvārah sijde: Naẓamon aur g̲hazalon̲ kā tīsrā m̄ajmūʻahMaktabah-yi Jāmiʻah, 1974 - 88 pages |
Common terms and phrases
اب اپنی اپنے اس اس کا اس کے اسی اک ان اور ایسا ایک آتا آج کی رات آنکھوں آوارہ آواز آیا بن بہت بے بھی نہیں بھی ہے پر پہ پھر پھول تاشقند تک تم بھی تو تیری تیرے تھا تھی تھے جاتا جاتی ہے جانے جائے جب جس میں جن جو جہاں چین خدا خون دل دن دنیا دو دور دیا دے روس رہا رہی رہے زمیں زندگی سا ہے ساتھ سب سجدے سر سکتا سو سینے سے سے پہلے شاعری شہر صاحب صرف طرف غزل کا کبھی کچھ کر کرو کسی کون کوئی کہاں کہیں کی طرح کیا کیفی کے کے لیے گا گی گیا گئی گئے گے لیکن ماسکو مجھ کو مجھے مگر میرا میری میرے میں بھی میں نے نام نظر نہ وہ وہی ہر ہم ہو ہوا ہوتی ہوگا ہوں ہوئی ہوئے ہی ہیں ہے اس ہے تو ہے کہ ہے یہ یہ یہاں